مولانامحمدولی رحمانی نے کہا،تعددازدواج اورطلاق کی شرح جہاں سب سے زیادہ ہے وہاں کی فکرکریں مودی ؍تحفظ شریعت کانفرنس میں میڈیااورلیگل سیل کی تجویز،طلاق ثلاثہ پرمحمودپراچہ سمیت دانشوران وعلماء کامدلل خطاب
نئی دہلی15اکتوبر (ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ملک میں جاری طلاق ثلاثہ اوریکساں سول کوڈپرجاری بحث کے درمیان آج اسلامک کلچرل سنٹرمیں’تحفظ شریعت کانفرنس‘کاانعقادہواجس میں علماء ودانشوران نے وینکیانائیڈواورروی شنکرپرسادکے بیان پربھی تنقیدکی۔نیزطلاقِ ثلاثہ پرہورہے پیروپیگنڈے پرمدلل گفتگوکی ۔انہوں نے کہاکہ مرکزی وزراء غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اب کہتے ہیں کہ’ہم توطلاق ثلاثہ پربحث کرتے ہیں،یونیفارم سول کوڈپرتولاء کمیشن نے رائے طلب کی ہے۔انہوں نے سوال کیاکہ لاء کمیشن کوخط مرکزی وزارت قانون نے ہی تولکھاتھا۔اب جب کہ مسلمانوں کامتحدہ موقف سامنے آگیاہے تووہ گومگوکی کیفیت میں ہے۔اورپیچھے قدم ہٹاکراسے صرف طلاق ثلاثہ کامعاملہ بتارہی ہے جب کہ تعددازدواج کے معاملہ پربھی اس نے عدالت عالیہ میں حلف نامہ داخل کیاہے۔کانفرنس کوآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکے جنرل سکریٹری امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی،سنیئرلیڈراورسابق مرکزی و زیرعلی اشرف فاطمی اورسپریم کورٹ کے وکیل محمودپراچہ نے خطاب کرتے ہوئے دہلی کے ائمہ وعلماء اوردانشوران کے سامنے ایک مضبوط اورواضح موقف پیش کیا۔نیزبورڈکی دستخطی مہم کوکامیاب بنانے کی بھی اپیل کی گئی۔ساتھ ہی سماج میں درآئی خرابی کودورکرنے پربھی زوردیااوربتایاکہ ائمہ حضرات کواپنے خطاب میں ایک مجلس میں ایک طلاق اورطلاق کے طریقہ کارکوموضوع بناناچاہئے۔تین طلاق گرچہ ہوجاتی ہے لیکن جسے آج میڈیا موضوع بنارہا ہے اسلام نے تواسے طلاق بدعت بہت پہلے ہی کہاہے۔لہٰذاقانون شریعت میں کوئی کمی نہیں،عمل اورعلم کی کمی ہے جس کے تئیں بیداری پیداکرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے لاء کمیشن اورویمن کمیشن میں بھی اس دستخط کواسکین کرکے بھیجنے اوراوریجنل فارم کوبورڈکے مرکزی دفترمیں جمع کرنے کی اپیل کی تاکہ اگرپچاس ہزاردستخط کے ساتھ کورٹ کوگمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے توہم پچاس لاکھ دستخط کے ساتھ ملک کی خواتین کے موقف کوحکومت اورلاء کمیشن اورکورٹ کے سامنے واضح کرسکیں۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سپریم کورٹ نے رواجی قانون کوملکی قانون پرفوقیت دی ہے جس کاتذکرہ مذہبی کتابوں میں بھی نہیں ہے ۔جبکہ ہماراموقف قرآ ن وحدیث پرمبنی ہے ۔مقررین نے دعویٰ کیاکہ آج بھی سماج میں سب سے زیادہ احترام کی نظرسے مسلم خواتین ہی دیکھی جاتی ہیں۔ان کی اپنے گھرمیں ایک عزت ہے ایک وقارہے۔دریں اثناء میڈیامیں آرہی خواتین کی منشاپربھی سوال اٹھایاگیانیزباربارمسلم ممالک کے حوالہ دینے پرچیلنج کیاگیاکہ پہلے تواسی ،پھربیالیس ،پھربائیس اوراب پانچ چھ ملکوں کی بات کی جارہی ہے،کہ وہاں طلاق ثلاثہ ختم کردی گئی ہے جوسراسرجھوٹ ہے۔اوریہ فریب ان ممالک کے نام پوچھنے پرواضح ہوجاتاہے۔بورڈکے جنرل سکریٹری نے 2011کی مردم شماری کاحوالہ دیتے ہوئے واضح کیاکہ مسلمانوں میں طلاق کی شرح سب سے کم ہے۔سب سے زیادہ ہندوؤں کے یہاں،پھرعیسائیوں،سکھوں،جینیوں اورسب سے کم مسلمانوں کے یہاں ہے اوراسی طرح تعددازدواج بھی مسلمانوں کی شرح سب سے کم ہے ۔لہٰذامودی سرکاراس کمیونیٹی میں ناانصافی کودورکرنے کیلئے کیاکررہی ہے جہاں خواتین سب سے زیادہ مظلوم ہیں۔مودی سرکارکوچاہئے کہ ہندوخواتین کی مظلومی کوختم کریں،انہیں انصاف دلائیں۔نیزسب سے پہلے اپنے گھرمیں انصاف کریں،جہاں ان کی اہلیہ ایک لانبی مدت سے انصاف کی منتظرہیں۔ کانفرنس کے اختتام پردستخطی فارم بھی تقسیم کئے گئے اوراپیل کی گئی کہ فوٹوکاپی کراکرجتنازیادہ ہو،دستخط جمع کرائیں،کمیپ کی ضرورت ہوتووہ لگائیں ۔اگرکوئی خاتون دستخط نہ کرسکتی ہوں توانگوٹھابھی لگاسکتی ہیں۔
بورڈکے جنرل سکریٹری مولانامحمدولی رحمانی نے تقریباََپچاس منٹ کے اپنے تفصیلی کلیدی خطاب میں معاملہ کے ہرپہلوپرتفصیل سے روشنی ڈالی ۔انہوں نے جہاں میڈیاکوآڑے ہاتھوں لیاوہیں ججوں کی ’جانبداری‘ کونشانہ بنایا۔اپنے خطاب میں انہو ں نے کہاکہ اصل معاملہ بھولادیوی کاہے۔قانونِ وراثت کامعاملہ زیربحث تھا،دوردورتک مسلم پرسنل لاء یایونیفارم سول کوڈیاطلاق ثلاثہ کی کوئی بات نہیں تھی،لیکن جج صاحب کواچانک مسلم عورتوں کی یادآگئی ۔جج صاحب نے ازخودمقدمہ تیارکیا۔اس معاملہ پرپردہ ڈالنے کیلئے یونیفارم سول کوڈپرحکومت سے سوال کرڈالاکہ یونیفارم سول کوڈمیں کیادشواری ہے۔انہوں نے کہاکہ میں یہ نہیں کہتاکہ سپریم کورٹ بدنیت ہے مگرمیری ڈکشنری میں جج صاحب کے ا س عمل کیلئے کوئی مناسب لفظ نہیں مل رہاہے۔دراصل ریٹائرمنٹ کے بعدمختلف کمیشنوں کے سربراہ بننے کیلئے جج حضرات اسی طرح کاکام کیاکرتے ہیں ۔اورحکومت جس کے انتخابی ایجنڈے میں یونیفارم سول کوڈہے ،ظاہرہے کہ اس کے اشارہ کے بغیربھی یہ سوال ممکن نہیں۔انہوں نے وینکیانائیڈوکے بیان کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وزیرغلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
مولانامحمدولی رحمانی نے طلاق ثلاثہ پرمعاملہ کوسمجھاتے ہوئے کہاکہ اصل معاملہ تین طلاق کوایک کرنے کاہے ہی نہیں۔معاملہ صرف تین طلاق کوختم کرنے کاہی ہے،یہ فرق سمجھناچاہئے۔اسی لئے ہمارے اہل حدیث بھائی بھی ہمارے ساتھ ہیں کیونکہ یہ متفقہ مسئلہ ہے کہ تین طلاق ،طلاق ہے،چاہئے ایک ہویاتین۔اہل حدیث حضرات ایک مانتے ہیں جب کہ فقہ شافعی وحنبلی ومالکی وحنفی میں تین مانی جاتی ہے۔حکومت کاموقف یہ ہے کہ کسی نے اگرتین دی توکالعدم ہوجائے گی۔یہ سراسرفقہی اورمذہبی مسئلہ ہے حکومت اس میں کودکریونیفارم سول کوڈکی راہ ہموارکررہی ہے۔اورایسی صورت میں ایک حرام چیزکوحلال کرنالازم آئے گا۔آخرٹی وی پرآکرچیخنے والے دا نشوران کویہ بات کیوں سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔دراصل انہیں خودہی نہیں پتہ کہ ان کی منزل کہاں ہے۔واویلاایساکیاجارہاہے گویاکہ ہرمسلمان مردبس چارچارشادیاں کرتے ہیں اورتین کوطلاق دے دیتے ہیں۔
مولانامحمدولی رحمانی نے علی اشرف فاطمی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ مودی جی نے لکھنومیں تمام خواتین کوانصاف دلانے کی بات کہی ۔میں ان سے کہناچاہتاہوں کہ پہلے گجرات والی کوانصاف دلائیں جوتیس برس سے زائد عرصے سے انصاف کی محتاج ہیں۔جنرل سکریٹری نے یہ بھی کہاکہ طلاق رحمت بھی ہے جب ضرورت ہواورزحمت ہے جب اس کاغلط استعمال ہو،لہٰذااس غلط استعمال کے خلاف بیداری پیداکرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ملکی قانون کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہاں شادی توایک مردسے ہوتی ہے لیکن طلاق جج صاحب دیتے ہیں اوریہ عدالتی پراسسیس میں دس دس برس لگ جاتے ہیں۔نیزطلاق کاتصورصرف اسلام نے دیاہے،ہندومیرج ایکٹ یااسپیشل میرج ایکٹ میں جوطلاق کاتصورہے وہ مسلم پرسنل لا سے لیاگیاہے ۔اگرمسلم پرسنل لاء نامنظورہے تواپنے ایکٹ سے طلاق کے تصورکوہی ختم کردو۔دراصل ریل کرایہ ،روزگاراورمہنگائی جیسے اہم ایشوپرسرکارناکام ہے توالیکشن کیلئے بہانہ تلاش کررہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ پہلے کہاجاتاتھا،بہارالیکشن ہے ابھی خاموش رہو،اب کہاجائے گایوپی الیکشن ہے چپ رہو،پھرمشورہ دیاجائے گالوک سبھاالیکشن ہے ،ووٹوں کی تقسیم ہوگی، توآخرکب تک ہم خاموش رہیں گے ۔ہم پوری طاقت کے ساتھ یونیفارم سول کوڈکی سازش کے خلاف کھڑے ہوں گے اورمسلم پرسنل لاء اورشرعی قوانین پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ان دستخطوں کے ساتھ دیگرملی تنظیموں کوساتھ لے کرلاء کمیشن میں جائیں گے اورمسلمانوں کے احتجاج کودرج کرائیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ہمارے ساتھ جلدآئیں گے۔
سنیئروکیل محمودپراچہ نے جہاں مسلم پرسنل لاء بورڈکومیڈیاسیل،لیگل سیل قائم کرنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی بات میڈیامیں جاکرواضح طورپرنہیں کہہ پاتے ہیں جس کاغلط فائدہ اٹھایاجاتاہے ،وہیں اس بات پربھی زوردیاکہ طلاق ثلاثہ بھی عورت کیلئے رحمت ہے۔یعنی اگرشوہراس سے چھٹکاراپانے کیلئے قتل کردے تواس سے بہترہے کہ تین طلاق ہی اسے ہوجائے۔محمودپراچہ نے کہاکہ گرچہ اسلام نے طلاق ثلاثہ کوطلاق بدعت کہا،لیکن شایداسی مصلحت کے پیش نظراس کاآفشن بھی رکھاگیا۔تین طلاق اگرنہیں دی گئی توکوئی راحت نہیں آئے گی ۔انہوں نے کہاکہ تین طلاق کانقصان عورت کوصرف ساٹھ دن کیلئے ہی ہوتاہے ۔جبکہ بصورت دیگرطلاق ایک طویل مصیبت ہوگی ۔انہوں نے واضح کیاکہ ابھی ملک میں دوہی قانون طلا ق سے متعلق ہیں ۔ایک مسلم پرسنل لاء ہے دوسراکورٹ ،دوسراسسٹم انتہائی صبرآزماہے ۔انہوں نے سوال کیاکہ نباہ نہ ہونے کی صورت میں پھرکون ساقانون ہے جوزبردستی ساتھ رکھے۔مسلم پرسنل لاء کی وکالت ہم صرف اس لئے نہیں کررہے ہیں کہ خدائی قانون ہے ،اس پرتوہماراایمان ہی ہے ،منطقی اورپریکٹیکل طورپربھی یہ سب سے بہترسسٹم ہے ۔حکومت کی منشاء کے مطابق توعورت کوطلاق ہوہی نہیں سکتی۔محمودپراچہ نے علماء اوربورڈسے درخواست کی کہ وہ جہاں بیداری مہم چلائے وہیں سیاست سے کنارہ کشی کی روایت سے آگے بڑھے کیونکہ موجودہ زندگی بغیرسیاست کے ناممکن ہے انہوں نے مشورہ دیاکہ بورڈکوچاہئے کہ اسلامی ملکوں سے بھی رابطہ کواستوارکرے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ آئین میں دی گئی مذہبی آزادی احسان نہیں ہے بلکہ ایک معاہدہ ہے جسے ختم نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے وضاحت کی کہ اسلام کی غلط تعبیروتشریح اس لئے ہورہی ہے کہ مکمل اسلام پرعمل نہیں ہورہاہے۔سابق مرکزی وزیراورراجدکے سنیئرلیڈرعلی اشرف فاطمی نے آج منعقدتحفظ شریعت کانفرنس میں کہاکہ اسلام اورمسلم معاشرہ میں جتنی عزت خواتین کودی جاتی ہے وہ کہیں اورنہیں۔انہوں نے براہِ راست مودی کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سنیئروکیل محمودپراچہ کانفرنس میں موجودہیں ان سے میں درخواست کروں گاکہ وہ ایک کیس ’گجرات کی ایک مظلوم خاتون‘ کیلئے ہم سب کی طرف سے لڑکرانہیں انصاف دلائیں۔ان کااشارہ جشودابین کی طرف تھا۔انہوں نے دوٹوک کہاہے کہ مودی جی پہلے اپنے گھرکی فکرکریں،مسلم عورتوں کی فکرچھوڑدیں۔اپنے گھرکوسدھارلیں،ان کوانصاف دلادیں پھرمسلم خواتین کی فکرکریں۔ننانوے فیصدمسلم خواتین مسلم پرسنل لاء پرمطمئن ہیں،ایک فیصدسے بھی کم کی رائے نہیں چلے گی جنہیں استعمال کیاجارہاہے۔ مفتی اعجازارشدقاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ جس طرح آرایس ایس نے’مسلم راشٹریہ منچ ‘بنارکھاہے،اسی طرح’مسلم مہیلاآندولن ‘بھی اسی کی ونگ ہے جس میں چندکرائے کی عورتوں کولاکرغلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔میں نے خودچینلزپران خواتین مسلم ممالک میں طلاق ثلاثہ پرپا بندی سے متعلق سوال کیاکہ کن کن ممالک میں پابندی ہے توکوئی جواب نہیں تھا۔یہ صرف پیروپیگنڈہ ہے جوپوری قوت کے ساتھ پھیلایاجارہاہے۔پیروپیگنڈہ کی مددسے ممکن ہے کہ جھوٹ کوکچھ دیرکیلئے سچ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے لیکن حقیقت بے نقاب ہوکرسامنے آہی جائے گی۔انہوں نے سوال کیاکہ آخروہ عورت جس نے آج تک لوورکوٹ تک نہیں دیکھا،سپریم کورٹ کیسے پہونچی ۔ان کی رسائی یہاں تک کیسے ہوگئی۔کانفرنس سے دومسلم طالبات خالدہ اقبال اورعالیہ نازالمعہدعائشہ للبنات نے بھی خطاب کیاجس میں مسلم پرسنل لاء بورڈکے موقف کی مضبوط حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ہم خواتین بورڈکے ساتھ ہیں،اورچندخواتین کے ذریعہ مسلم پرسنل لاء کوبدنام کرنے کی سازش کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے۔یوپی الیکشن کیلئے شریعت میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے۔کانفرنس سے مدرسہ امینہ کے صدرمفتی ذکاوت حسین قاسمی اوروقف بورڈکے امام مولانانثاراحمدنے بھی مختلف پہلوؤں پراظہارخیال کیااوراہم تجاویزپیش کیں۔پروگرام کوکامیاب بنانے میں مفتی محمدسلیم قاسمی نے بھی اہم رول اداکیا۔